Home Press Release وقتی حیثیت بدلنے سے مساجد کی شرعی حیثیت نہیں بدلتی۔ -وحدت اسلامی

وقتی حیثیت بدلنے سے مساجد کی شرعی حیثیت نہیں بدلتی۔ -وحدت اسلامی

by WahdatVision - Aug 03 2020

بمبئی:امیر وحدت اسلامی ہند حضرت مولانا عطاء الرحمن وجدیؔ نے حکومت کے 5/اگست 2020ایودھیاپروگرام پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے فرمایا کہ دنیا میں مساجد کی تعمیر اصول وضابطوں کی بنیاد پر ہوتی ہے اگر کوئی انہیں نظر انداز کرتا ہے تو وہ مساجد نہیں کہلاسکتی۔موصوف نے مزید کہا کہ اس کے برخلاف مساجد کو مسمار کرکے انہیں وقتی طور پر جو بھی حیثیت دے دی جائے اس سے شرعی موقف تبدیل نہیں ہوتا۔وہ مسجد ہی باقی رہتی ہے۔ ہمارے ملک کی سب سے بڑی عدالت نے صرف آستھا کی بنیاد پر بابری مسجد کو یہاں کی اکثریت کے حوالے کردیاملک کا قانون اور تاریخی ادوار کے اتار چڑھاؤ کے مطابق یہ انصاف نہ تھا۔1949ء میں مورتیوں کو لاکر مسجد میں رکھا گیا اسے کورٹ نے جرم قرار دیا ہے۔1992 میں کارسیوکوں نے بابری مسجد مسمار کردی اس پر بھی سپریم کورٹ کا مشاہدہ یہ تھا کہ وہ جرم ہے جو کیا گیا۔لیکن مورتیاں خلاف قانون رکھی گئیں اسی کے پیروکار کو مسجد سمیت ساری آراضی سونپ دی گئی اور شہادت بابری مسجد کے جو مجرم تھے انہیں ٹرسٹ بنانے اور مندر کی تعمیر کا کام سونپاگیا۔گویا مسلمانوں کے ساتھ بڑی ناانصافی کی گئی وہ بھی قانون کو ہاتھ میں لےکر۔ اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے مولانا محترم نے کہا کہ حکومت کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ عبادت گاہوں کی تعمیر اور اس کا افتتاح کرتے گھومتے رہیں بلکہ ملک کی جو اشد ضرورتیں ہیں اس پر دھیان دیں۔اس وقت ملک عالمی دباؤسے گزررہا ہے۔اس کا مقابلہ کرنے کے بجائے ارباب اقتدار بابری مسجد کی مسماری کے چند مجرمین کو لےکر اس کی جگہ مندر کا افتتاح کرنے اکھٹا ہورہے ہیں۔دنیا کو گھروں میں قفل بند کر رکھا ہے اور خود ’’دھرماتما ‘‘بنے ’’پُن ّ‘‘ سمیٹ رہے ہیں۔ مولانا نے دوبارہ بابری مسجد پر اپنے موقف کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا کہ ’’آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا جو موقف ہے کہ بابری مسجد،مسجد تھی،ہے اور ان شاء اللہ مسجد رہے گی یہی ہمارا موقف ہے ۔وقتی حیثیت کی تبدیلی مساجد کی شرعی حیثیت کو بدل نہیں سکتی اس کا علم سب کو ہونا چاہیے۔‘‘ والسلام ایم فلاحی ؔ (پریس سیکریٹری)

Share:
Share Tweet Share