بابری مسجد پر سپریم کورٹ کا فیصلہ آچکا ہے ،اس فیصلے کے جائزے کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔بھارت کی عدالتی تاریخ کا سب سے قدیم اور سب سے حساس مسئلہ کا یوں فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے بہت ساری سچائیوں کو اجاگر کیا ہے لیکن حتمی فیصلہ فریق مخالف کے حق میں دے گیادیا ہے ۔ان سچائیوں کو سمجھنے اور اس کے اثرات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔بعض ماہرین قانون ،سابق جج صاحبان ،بڑی عدالتوں کے وکلاء ،انصاف پسند دانشور اور بالخصوص مسلمان اس فیصلے سے مطمئن نہیں ہے۔ مسجد کا شرعی مسئلہ ہمارے لئے سب سے زیادہ اہمیت رکھتا ہے ۔جب کوئی اراضی ایک مرتبہ مسجد قرار دے دی جائے وہ ہمیشہ مسجد رہتی ہے ،چاہے اس کی ظاہری شکل و صورت کیوں نہ بدل جائے ۔اس اعتبار سے بابری مسجد ‘مسجد تھی ،مسجد ہے اور انشاءاللہ مسجد ہی رہیگی، اس موقف کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔سپریم کورٹ میں دستاویزات ، ثبوتوں اور دلائل کی بنیاد پر نہیں بلکہ آستھا کی بنیاد پر فیصلہ دیا گیا ہے، جس سے مسلمان شدید ناراض ہیں ۔
مسلم نمائندہ کونسل اورنگ آباد نے 6؍دسمبر 2019 بروز جمعہ ، شام 7بجے مولانا آزاد ریسرچ سنٹر ،مجنوں ہل ،اورنگ آباد میں ایک سمینار منعقد کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کا عنوان ’’بابری مسجد فیصلہ -ایک جائزہ ‘‘ہے۔ اس سمینار میں مسجد کی شرعی حیثیت ، بابری مسجد کی تاریخی حیثیت اور سپریم کورٹ کا حالیہ فیصلہ اور اس کا جائزہ ان عنوانات کے تحت ماہرین قانون اور ماہرین شریعت اپنے خیالات کا اظہار فرمائیں گے ۔ مسلم نمائندہ کونسل کے صدر اور اراکین نے مسلمانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اس اہم اجلاس میں مع احباب شریک ہوں ،کیونکہ ’’یاد رکھنا دفاع کا پہلا قدم ہے ۔‘‘