Home Campaign شرک سے سمجھوتہ نہیں
Campaign

شرک سے سمجھوتہ نہیں

شرک ایک ایسی برائی ہے جس سے اسلام کہیں بھی اور کبھی بھی سمجھوتا نہیں کرتا ،یہ ایسا ناقابل معافی جرم ہے کہ اگر اسی حالت پر انسان مر جاتا ہے تو خدا اس کی مغفرت نہیں کرے گا۔ شرک عظیم ترین گناہ ہے اور افسوسناک جہالت بھی یہ اندھیرا ہے اور روشنی اور اندھیرا ایک جگہ جمع نہیں ہوتے اسی لئے توحید اور شرک میں اتحاد نہیں ہو سکتا ،جہاں توحید ہے وہاں شرک نہیں رہتا جہاں شرک ہوگا وہاں توحید کا سوال نہیں۔ یہ بات بالکل صاف ہے کہ کہ توحید مسلمانوں کا بنیادی عقیدہ ہے اور شرک اس کی ضد ہے۔ اس لیے فطری اور قدرتی طور پر مسلمان شرک بیزار ہوتا ہے اور اسے ایسا ہونا ہی چاہیے اب ہندوستان جیسے ملک میں جہاں مذہبی آزادی کے حق کو دستوری طور پر تسلیم کیا گیا ہے اور اسی کے تحت پتھروں ،درختوں ،دریاؤں اور جانوروں کی پوجا کرنے والوں پر قانونی پابندی عائد نہیں کی جاسکتی تو آخر کس طرح خدائے واحد کی بندگی پر یقین رکھنے والوں کو پابند کیا جا سکتا ہے کہ وہ مشرکانہ خیالات اور افکار پر مبنی کسی گیت کو قوم و وطن کے نام پر قبول کرلیں ، اگر اپنے عقیدہ اور عمل کے معاملے میں ہندوستان کے شہری آزادہے تو کس منطق سے مسلمان کو قائل کیا جا سکتا ہے کہ وہ وطن کی خدائی کے تصور کو گلے لگا لے ، حالانکہ وہ اس کے عقیدہ توحید کی ضد ہے۔ اگر ایسا کرنا ہے تو ملکی دستور ،شہری حقوق اور جمہوریت کو دیش سے نکال دو اور کوئی ایسا دستور بناؤ جس میں من مانی کرنے کا حق کسی ایک طبقہ ایک پارٹی کو دے دیا گیا ہوں ،بصورت دیگر وندے ماترم جیسے گیت کو سب کے لئے لازم قرار دینے کی کوئی گنجائش نہیں ہے ۔معلوم ہونا چاہیے کہ مسلمانوں سے وندے ماترم گانے کا مطالبہ کرنا اسلام دشمنی کے ساتھ ساتھ ملک دشمنی بھی ہے آخر کس ملک سے اس سے بڑی دشمنی اور کیا ہو سکتی ہے کہ اس کے باشندوں کو بنیادی حقوق سے محروم کر دیا جائے اور ان کی آزادی سلب کر لی جائے۔

اقتباس : وندے ماترم کا مسئلہ (حب الوطنی یا شرک) 
از: محمد ساجد صحرائی

Share:
Share Tweet Share

Leave a Comment